حضرت علی المرتضٰی رضی اللہ عنہ کی شان، فضیلت اور مقام و مرتبہ
حضرت علی رضی اللہ عنہ، اسلام کی ایک ایسی عظیم شخصیت ہیں جن کی شان، فضیلت اور مقام و مرتبہ قرآن و حدیث کی روشنی میں بہت نمایاں ہے۔ آپ کو بے پناہ خصائص و امتیازات سے نوازا گیا۔ آپؓ کا مقام نہ صرف مسلمانوں کے لیے بلکہ تمام عالم انسانیت کے لیے ایک مشعل راہ ہے۔
![]() |
مولا علی کی شان و عظمت |
قرآن کی روشنی میں حضرت علیؓ کی شان
قرآن کریم میں متعدد آیات ایسی ہیں جو بالخصوص یا بالعموم حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شان میں نازل ہوئیں۔
مفسرین اور محدثین نے کئی آیات کو آپؓ کے فضائل سے منسوب کیا ہے:
آیت ولایت (سورہ مائدہ، آیت 55):
اس آیت میں اللہ تعالیٰ، پیغمبر اسلام اور رکوع کی حالت میں زکوٰۃ ادا کرنے والے کی ولایت کو مسلمانوں پر واجب قرار دیتے ہیں۔ شیعہ اور اہل سنت مفسرین کی ایک بڑی تعداد اس آیت کا شان نزول حضرت علیؓ کی طرف سے رکوع میں انگوٹھی صدقہ کرنے کے واقعے کو قرار دیتی ہے۔
آیت تبلیغ (سورہ مائدہ، آیت 67):
یہ آیت پیغمبر اکرم ﷺ کو ایک اہم پیغام پہنچانے کا حکم دیتی ہے، اور اس میں کوتاہی کو رسالت میں کوتاہی کے مترادف قرار دیا گیا ہے۔ مفسرین کے نزدیک اس کا شان نزول غدیر خم میں حضرت علیؓ کی جانشینی کا اعلان ہے۔
آیت شراء (سورہ بقرہ، آیت 207):
یہ آیت ان لوگوں کی تعریف کرتی ہے جو اللہ کی رضا کے لیے اپنی جانیں قربان کرتے ہیں۔ اس آیت کے بارے میں تمام مفسرین کا اتفاق ہے کہ یہ لیلۃ المبیت کے واقعے میں حضرت علیؓ کی فضیلت میں نازل ہوئی، جب آپؓ نے نبی اکرم ﷺ کے بستر پر سو کر آپﷺ کی جان بچائی۔
دیگر آیات:
بعض روایات کے مطابق، قرآن کی تقریباً 300 آیات حضرت علیؓ کی شان میں نازل ہوئیں۔ مثلاً آیتِ خیر البریہ (سورہ بینہ، آیت 7) کو بھی حضرت علیؓ اور ان کے پیروکاروں کی فضیلت میں نازل قرار دیا جاتا ہے۔
احادیث نبوی کی روشنی میں حضرت علیؓ کی شان
جن میں سے چند مشہور یہ ہیں:
حدیث منزلت:
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "تمہیں مجھ سے وہی نسبت ہے جو ہارون کو موسیٰ علیہ السلام سے تھی، مگر یہ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں" (صحیح بخاری و مسلم)۔ یہ حدیث غزوۂ تبوک کے موقع پر ارشاد فرمائی گئی۔
حدیث غدیر:
نبی اکرم ﷺ نے غدیر خم کے مقام پر فرمایا: "جس کا میں مولیٰ ہوں، علی بھی اس کا مولیٰ ہے" (سنن ترمذی، مسند احمد)
یہ حدیث حضرت علیؓ کی خلافت اور ولایت کے بارے میں ایک اہم دلیل سمجھی جاتی ہے۔اور آپ ﷺ کے بعد امت میں ان کے مقام کو واضح کرتی ہے۔
"انا مدینۃ العلم و علی بابھا":
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "میں علم کا شہر ہوں اور علی اس کا دروازہ ہیں" (سنن ترمذی)
یہ حدیث حضرت علیؓ کے علمی مقام و مرتبہ کے ساتھ آپ ؐ سے ان کے گہرے روحانی تعلق کو بھی واضح کرتی ہے۔
![]() |
حضرت علیؓ علم کا دروازہ |
مشہور احادیث کا مفہوم:
تقویٰ اور زہد:
حضرت علیؓ زہد و ورع، سخاوت اور بے نفسی کا پیکر تھے۔ آپؓ کا زرہ ہمیشہ سینے پر رہتا تھا اور پیٹھ پر کوئی حفاظتی حصہ نہیں ہوتا تھا، جب پوچھا گیا تو فرمایا کہ میں کبھی دشمن کو پیٹھ نہیں دکھاؤں گا۔
"ذکر علی عبادۃ":
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "علی کا ذکر کرنا عبادت ہے" (کنزالعمال)۔ یہ حدیث حضرت علیؓ سے محبت اور ان کے فضائل بیان کرنے کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔
شجاعت و بہادری:
آپ ﷺ نے فرمایا: "علی اللہ کی تلوار ہیں جو اس کے دشمنوں پر کھینچی گئی ہے"۔
حضرت علیؓ کی شجاعت کا یہ عالم تھا کہ آپؓ نے کسی جنگ سے منہ نہیں پھیرا اور ہمیشہ فتح یاب لوٹے۔ غزوۂ خیبر میں آپؓ نے ایسا کارنامہ انجام دیا جو کسی اور سے ممکن نہ تھا۔
![]() |
"حضرت علیؓ کی تلوار "ذوالفقار |
اہل بیت سے تعلق:
حضرت علیؓ نبی اکرم ﷺ کے داماد، چچا زاد بھائی اور آپﷺ کے سب سے قریبی ساتھیوں میں سے تھے۔ آپؓ نے بچوں میں سب سے پہلے اسلام قبول کیا۔
دیگر فضائل و خصائص
مولود کعبہ:
حضرت علی رضی اللہ عنہ کی ولادت خانہ کعبہ کے اندر ہوئی، یہ فضیلت کسی اور شخصیت کو حاصل نہیں۔
مشکل کشا:
آپؓ کو "مشکل کشا" کے لقب سے جانا جاتا ہے، کیونکہ آپؓ نے اسلام کی راہ میں آنے والی بے شمار مشکلات اور چیلنجز کا سامنا کیا۔ صحابہ کرامؓ مشکل مسائل میں آپؓ سے رجوع کرتے تھے۔
عشرہ مبشرہ:
آپؓ ان دس صحابہ کرام میں شامل ہیں جنہیں دنیا میں ہی جنت کی بشارت دی گئی تھی۔
قرآن و سنت کے سب سے بڑے عالم:
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہؓ نے فرمایا کہ حضرت علیؓ تمام لوگوں سے بڑھ کر سنت کا علم رکھتے ہیں۔
خلافت راشدہ:
آپؓ خلفائے راشدین میں سے چوتھے خلیفہ ہیں۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شان اور فضیلت کا بیان وسیع ہے، اور ان کی زندگی کے ہر پہلو میں رہنمائی اور حکمت پوشیدہ ہے۔ آپؓ کی سیرت مسلمانوں کے لیے ایک مثالی نمونہ ہے۔