نماز اور محبت

Dabistan_e_Islam
0

 نماز اور محبت 

نماز اور محبت کا گہرا تعلق ہے۔ نماز اللہ تعالیٰ سے محبت کے اظہار اور اس سے تعلق قائم کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ جب انسان نماز پڑھتا ہے، تو وہ اللہ کے آگے اپنی عاجزی ظاہر کرتا ہے، اس کی بڑائی بیان کرتا ہے، اور اس سے اپنی حاجات طلب کرتا ہے۔ یہ سب چیزیں اللہ سے روحانی قربت پیدا کرتی ہیں اور محبت کو بڑھانے میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔

نماز اور محبت
نماز اور محبت

نکات:

ذیل میں چند نکات ہیں جو نماز اور محبت کے تعلق کو واضح کرتے ہیں:

  اللہ سے قربت:

 نماز کے ذریعے انسان اللہ سے قریب ہوتا ہے۔ جب وہ اللہ کے حضور کھڑا ہوتا ہے تو اسے یہ احساس ہوتا ہے کہ وہ اپنے خالق و مالک سے براہ راست ہم کلام ہو رہا ہے۔ یہ قربت ہی محبت کی بنیاد بنتی ہے۔

 شکر گزاری کا اظہار:

 نماز اللہ کی نعمتوں پر شکر گزاری کا ایک طریقہ ہے۔ جب انسان اللہ کا شکر ادا کرتا ہے تو اس کے دل میں اللہ کے لیے محبت بڑھتی ہے۔

 روحانی سکون: 

نماز ذہنی اور روحانی سکون کا باعث بنتی ہے۔ جب انسان پریشان ہوتا ہے اور اللہ کے سامنے سجدہ ریز ہوتا ہے تو اسے ایک عجیب سکون ملتا ہے۔ یہ سکون اس بات کی علامت ہے کہ اللہ اس کے ساتھ ہے اور یہ احساس محبت کو گہرا کرتا ہے۔

  گناہوں سے دوری:

 نماز انسان کو برائیوں سے روکتی ہے۔ جب انسان کو یہ احساس ہوتا ہے کہ وہ اللہ کے سامنے حاضر ہو رہا ہے تو وہ گناہوں سے بچنے کی کوشش کرتا ہے۔ یہ گناہوں سے دوری اللہ کی محبت کی ایک علامت ہے۔

 جذبہ اطاعت: 

نماز اللہ کے حکم کی تعمیل ہے اور یہ اطاعت کا ایک اعلیٰ درجہ ہے۔ جب انسان اللہ کے حکم کی تعمیل کرتا ہے تو اس کے دل میں اللہ کے لیے محبت پیدا ہوتی ہے۔

اللہ سے قربت شکر گزاری اور روحانی سکون کا ذریعہ
اللہ سے قربت شکر گزاری اور روحانی سکون کا ذریعہ

 اجتماعی ہم آہنگی:

جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے سے مسلمانوں میں اتحاد اور محبت کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔وہ سب ایک ہی صف میں کھڑے ہو کر  اللہ کے سامنے اپنی عاجزی پیش کرتے ہیں۔

مختصراً، نماز صرف ایک عبادت نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ سے محبت، تعلق اور قربت کا ایک ذریعہ ہے جو انسان کے روحانی وجود کو پروان چڑھاتی ہے اور اسے ایک بہتر انسان میں ڈھال دیتی ہے۔ جب دل میں اللہ کی محبت جاگزیں ہوتی ہے تو انسان کی پوری زندگی ایک نئی سمت اختیار کر لیتی ہے، اور وہ اپنے ہر عمل میں اللہ کے احکامات کی پیروی کی کوشش کرتا ہے۔

رکن:

نماز اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے دوسرا اہم رکن ہے، جو ہر عاقل، بالغ اور مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ سے براہ راست تعلق قائم کرنے، اس کا شکر ادا کرنے اور اس کی عظمت کا اقرار کرنے کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ نماز دن میں پانچ مرتبہ مقررہ اوقات میں ادا کی جاتی ہے۔

نماز کی اہمیت و فضیلت:

ہر نماز کی اپنی اہمیت و فضیلت ہے۔نماز کا آغاز تکبیر تحریمہ سے ہوتا ہے جس میں اللہ اکبر کہہ کر دنیاوی خیالات سے کنارہ کشی اختیار کی جاتی ہے اور اللہ تعالیٰ کی عظمت کا اقرار کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد سورہ فاتحہ اور قرآن پاک کی کوئی اور سورت تلاوت کی جاتی ہے۔ یہ وہ لمحہ ہوتا ہے جب بندہ اپنے رب سے ہم کلام ہوتا ہے، اس سے رہنمائی طلب کرتا ہے اور اپنی حاجات پیش کرتا ہے۔ رکوع میں جھک کر اللہ کی بڑائی بیان کی جاتی ہے اور سجدہ وہ مقام ہے جہاں بندہ اپنے رب کے حضور سب سے زیادہ عاجزی اور انکساری کا اظہار کرتا ہے۔ یہ وہ حالت ہے جہاں بندہ اپنے ماتھے کو زمین پر رکھ کر اپنی تمام تر کمزوریوں اور محتاجیوں کا اعتراف کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی لامتناہی طاقت اور عظمت کا اقرار کرتا ہے۔

:نماز کا تعلق:

نماز صرف جسمانی حرکات کا مجموعہ نہیں ہے، بلکہ نماز کا تعلق روح کی غذا اور دل کے سکون سے ہے۔ یہ انسان کو برائیوں سے روکتی ہے اور اسے نیکی کی راہ پر گامزن کرتی ہے۔ 

قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:

 "اِنَّ الصَّلٰوۃَ تَنۡہٰی عَنِ الۡفَحۡشَآءِ وَ الۡمُنۡکَرِ ؕ" (سورۃ العنکبوت: 45)

ترجمہ:

  "بے شک نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے۔"

 نماز کے ذریعے انسان اپنے اندر نظم و ضبط پیدا کرتا ہے، وقت کی پابندی سیکھتا ہے اور دنیاوی پریشانیوں سے چھٹکارا حاصل کرتا ہے۔ یہ اس کے دل میں اللہ کا خوف پیدا کرتی ہے اور اسے آخرت کی تیاری کی ترغیب دیتی ہے۔اسکے ساتھ ساتھ روزہ بھی ہمیں بہت سی برائیوں اور جسمانی بیماریوں سے بچاتا ہے روزہ کی حقیقت جاننے کے لیے یہاں پر ہی کلک کریں۔

نماز کی ادائیگی کے لیے باوضو ہونا ضروری ہے، اور اس میں قبلہ رخ ہونا، وقت کی پابندی کرنا اور صحیح نیت کا ہونا بھی شامل ہے۔ اجتماعی نماز، بالخصوص جمعہ کی نماز کی بہت زیادہ فضیلت ہے۔ مسجد میں باجماعت نماز ادا کرنے سے مسلمانوں کے درمیان اتحاد و یگانگت کا احساس پیدا ہوتا ہے اور وہ ایک دوسرے کے دکھ سکھ میں شریک ہوتے ہیں۔


ذریعہ نجات
ذریعہ نجات

نماز کی باقاعدگی اور حاصلِ اجر:

نماز کو ترک کرنا ایک کبیرہ گناہ سمجھا جاتا ہے، اور اس کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ قیامت کے دن سب سے پہلے نماز ہی کا حساب لیا جائے گا۔ جو شخص نماز کو باقاعدگی سے ادا کرتا ہے، وہ دنیا میں بھی کامیاب ہوتا ہے اور آخرت میں بھی اسے اللہ تعالیٰ کی رضا اور جنت کی بشارت ملتی ہے۔ نماز کے ذریعے انسان اللہ سے قربت حاصل کرتا ہے اس کے گناہوں کی مغفرت ہوتی ہے اور اسے روحانی پاکیزگی حاصل ہوتی ہے۔ لہٰذا، ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ نماز کو اپنے معمولات زندگی کا لازمی حصہ بنائے اور اس کی اہمیت کو سمجھے۔


Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !