عشق مجازی اور اسکے روحانی سفر کی حیثیت کے ساتھ ساتھ منفی اثرات سے بچاؤ کے چند اہم پہلو

Dabistan_e_Islam
0

 عشق مجازی اور اسکے روحانی سفر کی حیثیت کے ساتھ ساتھ منفی اثرات سے بچاؤ کے چند اہم پہلو

عشق مجازی سے مراد وہ محبت ہے جو انسان کسی دوسرے انسان، کسی مادی شے یا دنیاوی خوبصورتی سے کرتا ہے۔ یہ عشق "حقیقی عشق" (یعنی اللہ سے محبت) کے برعکس ہوتا ہے۔

تصوف اور روحانیت میں، عشق مجازی کو اکثر عشق حقیقی تک پہنچنے کا ایک ذریعہ یا سیڑھی سمجھا جاتا ہے۔ کچھ صوفی بزرگوں کا یہ ماننا ہے کہ انسان جب کسی مخلوق سے سچی اور گہری محبت کرتا ہے تو اس کے ذریعے وہ خالق کی محبت اور معرفت تک پہنچ سکتا ہے۔ یعنی، عشق مجازی میں موجود خلوص اور شدت انسان کو عشق حقیقی کی طرف راغب کر سکتی ہے۔تاہم اس میں ایک اہم فرق یہ بھی ہے کہ عشق مجازی میں اکثر نفسانی خواہشات اور ظاہری خوبصورتی کا عمل دخل ہو سکتا ہے، جبکہ عشق حقیقی ان تمام چیزوں سے پاک ہوتا ہے اور صرف ذاتِ حق سے ہوتا ہے۔


عشق مجازی اور اسکے روحانی سفر کی حیثیت کے ساتھ ساتھ منفی اثرات سے بچاؤ کے چند اہم پہلو
عشق مجازی اور اسکے روحانی سفر کی حیثیت کے ساتھ ساتھ منفی اثرات سے بچاؤ کے چند اہم پہلو


عشق مجازی کا روحانی سفر

عشق مجازی، یعنی دنیاوی محبت، کو تصوف اور روحانیت میں ایک ایسے زینے کے طور پر دیکھا جاتا ہے جو انسان کو عشق حقیقی یعنی اللہ تعالیٰ کی محبت تک پہنچا سکتا ہے۔ یہ ایک ایسا سفر ہے جس میں ظاہری خوبصورتی سے شروع ہونے والی کشش باطنی پاکیزگی اور روحانی بلندی کا ذریعہ بنتی ہے۔

ابتدا: ظاہری سے باطنی کی طرف

عشق مجازی کا آغاز اکثر کسی انسانی ہستی کی خوبصورتی، اخلاق یا اوصاف سے ہوتا ہے۔ یہ ظاہری کشش ابتدا میں صرف ایک دنیاوی لگاؤ معلوم ہوتی ہے، لیکن صوفیاء کرام اسے اللہ کی قدرت اور تخلیق کی جھلک قرار دیتے ہیں۔ جب کوئی شخص کسی انسان میں اللہ کی صفات کا پرتو دیکھنا شروع کرتا ہے، تو یہ عشق مجازی ایک روحانی رنگ اختیار کرنا شروع کر دیتا ہے۔

مراحل: پاکیزگی اور ایثار

عشق مجازی کے روحانی سفر میں کئی مراحل ہوتے ہیں:

 مجازی سے حقیقی کی طرف رجحان: یہ وہ مرحلہ ہے جب انسان اپنی محبت کے مرکز میں موجود شخص میں اللہ کی صفات کو تلاش کرنا شروع کرتا ہے۔ وہ اس شخص کی خوبیوں کو اللہ کی عنایت سمجھتا ہے اور اس کے ذریعے اللہ سے قربت محسوس کرتا ہے۔

 خود غرضی سے ایثار کی طرف:

 حقیقی عشق میں مبتلا شخص اپنی ذات سے بالاتر ہو کر محبوب کی خوشی اور فلاح کو ترجیح دیتا ہے۔ یہی جذبہ جب روحانی بلندی اختیار کرتا ہے تو انسان اللہ کی رضا اور مخلوق کی بھلائی کے لیے ایثار کرنا سیکھتا ہے۔

 فنا فی المحبوب (مجازی) سے فنا فی اللہ:

 عشق مجازی میں انسان اپنے محبوب میں اس قدر جذب ہو جاتا ہے کہ اپنی ہستی بھلا دیتا ہے۔ یہ فنا فی المحبوب کا عمل اسے فنا فی اللہ کی جانب گامزن کرتا ہے، جہاں وہ اپنی ذات کو مکمل طور پر اللہ کے سپرد کر دیتا ہے۔

نتائج: معرفت اور قرب الٰہی

عشق مجازی کا روحانی سفر اگر صحیح سمت اختیار کرے تو یہ انسان کو معرفت الٰہی اور قرب الٰہی تک پہنچا سکتا ہے۔ جب انسان دنیاوی محبت میں بھی اخلاص، پاکیزگی اور ایثار کے جذبے کو پروان چڑھاتا ہے، تو وہ آہستہ آہستہ اپنی روح کو پاک کرتا ہے اور اللہ کی محبت کے لیے تیار ہوتا ہے۔


عشق مازج ست عشق حقیقی کی طرف
عشق مجازی سے عشق حقیقی  کی طرف 


عشق مجازی میں کن باتوں سے بچنا چاہیے؟

عشق مجازی، یعنی وہ محبت جو حقیقی اور گہری روحانی بنیادوں کے بغیر ہو، اس میں اکثر ایسے پہلو شامل ہوتے ہیں جو انسان کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں۔ اس میں بہتری لانے کے لیے کچھ باتوں سے بچنا انتہائی ضروری ہے:

 حد سے تجاوز: 

عشق مجازی میں اکثر لوگ اپنے جذبات پر قابو نہیں رکھ پاتے اور حد سے تجاوز کر جاتے ہیں۔ یہ جنون کی حد تک بڑھ جاتا ہے اور روزمرہ کی زندگی، فرائض اور ذمہ داریوں کو متاثر کرتا ہے۔


 تصوراتی دنیا میں رہنا: 

عشق مجازی میں حقیقت سے دور ہو کر ایک تصوراتی دنیا میں رہنا ایک بہت بڑی غلطی ہے۔ محبوب کو فرشتہ سمجھ لینا، اس میں ایسی خوبیاں دیکھنا جو شاید اس میں نہ ہوں، اور غیر حقیقی توقعات وابستہ کر لینا نقصان دہ ہوتا ہے۔ جب حقیقت سامنے آتی ہے تو شدید مایوسی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

  مکمل انحصار: 

اپنی خوشی اور ذہنی سکون کو مکمل طور پر دوسرے شخص سے جوڑ دینا عشق مجازی کی ایک بری خامی ہے۔ جب آپ اپنی ذات اور اپنی خوشیوں کا دارومدار کسی دوسرے پر رکھ دیتے ہیں تو اس کے ذرا سے بدلتے رویے سے بھی شدید دکھ اور اضطراب کا شکار ہو جاتے ہیں۔

 جلدی فیصلے کرنا: 

جذباتی ہو کر جلدی اور بغیر سوچے سمجھے فیصلے کرنا، خاص طور پر رشتے کو لے کر یا اپنی زندگی کے اہم معاملات کو لے کر، بڑے مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔ اکثر عشق مجازی میں لوگ اپنے خاندان، دوستوں اور کیریئر کو نظرانداز کر دیتے ہیں جو بعد میں پچھتاوے کا سبب بنتا ہے۔

 غیر ضروری قربانیاں: 

ایسے رشتے میں اپنے اصولوں، عزت نفس، اور بنیادی ضروریات کو نظرانداز کر کے غیر ضروری قربانیاں دینا بھی نقصان دہ ہوتا ہے۔ آپ کو اپنی ذات کا خیال رکھنا چاہیے اور ایسے تعلق سے بچنا چاہیے جو آپ کو مستقل طور پر غیر محفوظ محسوس کروائے۔

 جذباتی بلیک میلنگ:

 اگر آپ کو محسوس ہو کہ آپ کا محبوب آپ کو جذباتی طور پر بلیک میل کر رہا ہے، یا آپ کو اپنی مرضی کے مطابق چلانے کی کوشش کر رہا ہے تو اس سے بچنا چاہیے۔ صحت مند رشتے میں برابری اور احترام ہوتا ہے، نہ کہ جذباتی دباؤ۔

 دوسروں سے کٹ جانا:

عشقِ مجازی میں اکثر لوگ اپنے دوستوں، خاندان اور دوسرے سماجی تعلقات سے کٹ جاتے ہیں۔ وہ اپنی ساری توجہ صرف اپنے محبوب پر مرکوز کر دیتے ہیں اور باقی سب کو نظرانداز کر دیتے ہیں اس رویے سے نہ صرف آپ تنہا ہو جاتے ہیں، بلکہ جب رشتہ ختم ہوتا ہے تو یہ تنہائی کا احساس اور بھی شدید ہو جاتا ہے۔

 اپنی اہمیت کو کم سمجھنا:

 عشق مجازی میں بعض اوقات لوگ اپنی اہمیت اور قدر کو کم سمجھنے لگتے ہیں۔ وہ محبوب کی خوشی کے لیے خود کو بھول جاتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ان کی اپنی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ یہ خود اعتمادی کو بری طرح متاثر کرتا ہے۔


عشق مجازی کی فنا اور عشق حقیقی کی بقا
عشق مجازی کی فنا اور عشق حقیقی کی بقا


خلاصہ:

ان باتوں سے بچ کر اور اپنی ذات پر توجہ دے کر آپ عشق مجازی کے منفی اثرات سے بچ سکتے ہیں اور ایک متوازن اور صحت مند زندگی گزار سکتے ہیں۔ یہ سمجھنا ضروری ہے کہ حقیقی محبت احترام، سمجھ بوجھ، اور دونوں فریقین کی ذات کی مکمل قدر پر م بنی ہوتی ہے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ہر عشق مجازی روحانی سفر کا باعث نہیں بنتا۔ اس کے لیے دل کی پاکیزگی، نیک نیتی اور عشق کو اللہ کی ذات سے جوڑنے کی کوشش ضروری ہے۔ بصورت دیگر یہ محض ایک دنیاوی کشش ہی رہتی ہے جو انسان کو اللہ سے دور کر سکتی ہے۔ عشقِ مجازی میں بہنے والے آنسوؤں کی حقیقت کا جانیے مزید ڈیٹیل میں کلک کریں۔

Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !