حضرت سیدنا علی المر تضیٰ رضی اللہ عنہ کی ولادت باسعادت اور حضور نبی اکرم ﷺ کی آمد کا واقعہ
حضرت سیدنا علی المر تضیٰ رضی اللہ عنہ کا مختصر تعارف
حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ (پیدائش: تقریباً 599ء یا 600ء، وفات: 661ء) اسلام کی ایک عظیم ہستی اور پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چچا زاد بھائی اور داماد ہیں۔ آپ کو اسلام کے ابتدائی دور کی اہم ترین شخصیات میں شمار کیا جاتا ہے
![]() |
مولا علیؓ کی ولادت باسعادت |
حضرت علی کی ولادت باسعادت
سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی ولادت 13 رجب کو ہوئی تھی۔ زیادہ تر اہل سنت اور تمام شیعہ مؤرخین کے مطابق آپ کی پیدائش خانہ کعبہ کے اندر ہوئی۔ یہ ایک منفرد واقعہ ہے جو صرف آپ ہی کی ذات سے منسوب ہے۔
آپ کی ولادت عام الفیل کے 30ویں سال ہوئی، جو کہ ہجرت سے 23 سال پہلے کا زمانہ بنتا ہے۔ اس طرح آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے تقریباً 30 سال چھوٹے تھے۔
سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی خانہ کعبہ میں ولادت کا واقعہ ایک نہایت ہی منفرد اور بابرکت واقعہ ہے جسے شیعہ اور اکثر اہل سنت علماء تسلیم کرتے ہیں۔
واقعہ کی تفصیلات:
والدہ ماجدہ کا طواف:
روایت ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی والدہ ماجدہ، حضرت فاطمہ بنت اسد رضی اللہ عنہا، جو اس وقت حاملہ تھیں، خانہ کعبہ کا طواف کر رہی تھیں۔
درد زہ کا آغاز:
طواف کے دوران انہیں درد زہ (زچگی کا درد) شروع ہو گیا۔آپ نے عرض کیا یا اللہ یہ وقت ولادت کو میرے لیے آسان فرما
کعبہ کا دروازہ کھلنا یا دیوار کا شق ہونا:
اس کیفیت میں، بعض روایات کے مطابق خانہ کعبہ کا دروازہ خود بخود کھل گیا، جبکہ بعض دیگر روایات میں یہ ذکر ہے کہ خانہ کعبہ کی دیوار (رکن یمانی کے قریب) شق ہو گئی اور حضرت فاطمہ بنت اسد اس میں داخل ہو گئیں۔
مولیٰ علی وہ ہیں، جو کعبے میں ہوئے پیدا
حیدر ہیں وہ، جن پہ فدا ہے ہر شیدا
ولادت کعبہ کے اندر:
حضرت فاطمہ بنت اسد رضی اللہ عنہا خانہ کعبہ کے اندر داخل ہوئیں اور وہیں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی ولادت ہوئی۔ یہ واقعہ 13 رجب بروز جمعہ، عام الفیل کے 30ویں سال پیش آیا
![]() |
تحریری کلام خوشبوۓ رضا |
ولادت سیدنا علی المرتضٰی پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد
جب حضرت فاطمہ بنت اسد رضی اللہ عنہا (سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کی والدہ ماجدہ) نے خانہ کعبہ کے اندر سیدنا علی المرتضیٰ کو جنم دیا، تو اس واقعہ کی خبر فوراً نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک پہنچی۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عمر مبارک تقریباً 30 سال تھی۔
تفصیلات کچھ یوں ہیں:
نبی اکرم ﷺ کا کعبہ میں تشریف لانا:
جیسے ہی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس غیر معمولی اور مبارک ولادت کی اطلاع ملی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فوراً خانہ کعبہ کی طرف تشریف لے گئے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس بچے کی آمد کا کتنا انتظار اور خوشی تھی۔
بچے کو آغوش میں لینا:
روایات کے مطابق، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے چچا کے گھر داخل ہوئے تو مبارک باد دینے پہ انہیں معلام ہوا یہ بچہ اندھا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی چچی حضرت فاطمہ بنت اسد نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کہنے پر نومولود بچے کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آغوش مبارک میں دے دیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس نو مولود کو بڑی محبت اور شفقت سے تھاما۔
پہلی نظر اور لبوں کا ملنا:
یہ ایک نہایت خوبصورت اور جذباتی لمحہ تھا۔ کہا جاتا ہے کہ نومولود علی نے آنکھیں نہیں کھولی تھیں جب تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں اپنی آغوش میں نہیں لیا۔ جیسے ہی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں اٹھایا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لب مبارک بچے کے لبوں سے مس ہوئے، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اپنی آنکھیں کھول دیں اور پہلی نظر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ مبارک پر ڈالی۔
لعاب دہن کی برکت:
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا لعاب دہن سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے منہ میں ڈالا۔ یہ عمل اسلامی روایات میں ایک برکت اور حکمت کا ذریعہ مانا جاتا ہے، جس سے علم، فہم اور نیک خصائل منتقل ہوتے ہیں۔ یہ اس بات کی بھی نشانی تھی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سیدنا علی سے کتنی محبت اور تعلق تھا۔
نبیؐ کی گود میں آنکھ کھولی علی نے
اول دن سے ہی حق کا ساتھ دیا علی نے