حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی رسول اللہ ﷺ سے والہانہ محبت
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی رسول اللہ ﷺ سے محبت صرف ایک عقیدت نہیں تھی بلکہ وہ آپ ﷺ سے اتنی گہری اور بے مثال تھی کہ اسے الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہے۔
![]() |
حضرت عمرفاروق ؓ کی لازوال محبت |
ان کی محبت کے چند پہلو اور واقعات ذیل میں بیان کیے گئے ہیں:
ایمان کی گہرائی اور محبت کا معیار
صحیح بخاری کی روایت کا مفہوم کچھ یوں ہے:
حضرت عبداللہ بن ہشام رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ہم نبی اکرم ﷺ کے ساتھ تھے اور آپ ﷺ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑا ہوا تھا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: "یا رسول اللہ! آپ مجھے میری جان کے علاوہ ہر چیز سے زیادہ محبوب ہیں۔" رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "نہیں، (اے عمر!) اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، جب تک میں تمہیں اپنی جان سے بھی زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں (تمہارا ایمان مکمل نہیں ہو گا)۔"
اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: "تو اب (اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے) آپ مجھے میری جان سے بھی زیادہ محبوب ہیں۔" رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "اب (اے عمر! تمہارا ایمان) مکمل ہوا۔"
یہ حدیث ایمان کی حقیقت اور محبت رسول ﷺ کی اہمیت کو واضح کرتی ہے۔
اطاعت اور فدائیت
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی رسول اللہ ﷺ سے محبت کا ایک نمایاں پہلو آپ ﷺ کی مکمل اطاعت اور فدائیت تھی۔ آپ ﷺ کے ہر حکم اور فیصلے کو بے چون و چرا تسلیم کرتے تھے۔
صلح حدیبیہ کا واقعہ:
صلح حدیبیہ کے موقع پر جب بظاہر مسلمانوں کے حق میں کمزور شرائط پر صلح ہوئی، تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو کچھ تردد ہوا، لیکن جب آپ ﷺ نے انہیں اللہ کا حکم اور اپنا فیصلہ بتایا، تو انہوں نے مکمل اطاعت کی۔ بعد میں جب قرآن کی آیت
"اِنَّا فَتَحۡنَا لَکَ فَتۡحًا مُّبِیۡنًا"
(ہم نے تمہیں ایک کھلی فتح عطا کی) نازل ہوئی، تو آپ ﷺ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو بلا کر سنایا اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو اپنی اطاعت پر مزید یقین ہوا۔
![]() |
حضرت عمر ؓ کی اطاعت و فدائیت |
منافق کا فیصلہ:
ایک دفعہ ایک یہودی اور ایک منافق کا مقدمہ رسول اللہ ﷺ کے سامنے پیش ہوا۔ آپ ﷺ نے یہودی کے حق میں فیصلہ دیا۔ منافق نے یہ فیصلہ تسلیم نہیں کیا اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا۔ جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو معلوم ہوا کہ رسول اللہ ﷺ پہلے ہی فیصلہ کر چکے ہیں، تو انہوں نے تلوار نکال کر اس منافق کی گردن اڑا دی اور فرمایا: "جو نبی ﷺ کے فیصلے کو نہیں مانتا، عمر اس کا فیصلہ اسی طرح کرتا ہے۔" یہ عمل رسول اللہ ﷺ کے فیصلے کی تعظیم اور آپ ﷺ سے گہری محبت کا اظہار تھا۔
حسدِ رشک اور دفاعی غیرت
حضرت عمر رضی اللہ عنہ آپ ﷺ کی ذات پر کسی قسم کی بھی بے ادبی یا نازیبا کلمات برداشت نہیں کر سکتے تھے۔ آپ ﷺ کی شان میں گستاخی کرنے والوں کے لیے وہ ایک ڈھال بن جاتے۔
ابو سفیان کا واقعہ:
فتح مکہ کے موقع پر حضرت عباس رضی اللہ عنہ ابوسفیان کو پناہ دے کر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں لائے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: "یا رسول اللہ! اس دشمن خدا نے آپ کو بہت تکلیفیں پہنچائی ہیں، مجھے اجازت دیں کہ میں اس کا سر اڑا دوں۔" یہ آپ ﷺ کے لیے شدید غیرت اور محبت کا اظہار تھا۔
حضور ﷺ کی خوشی کو ترجیح
حضرت عمر رضی اللہ عنہ اپنی ذات سے زیادہ آپ ﷺ کی خوشی کو مقدم رکھتے تھے۔
حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے مکالمہ:
فتح مکہ کے موقع پر جب حضرت عباس رضی اللہ عنہ ابوسفیان کو لے کر آئے اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان کو قتل کرنے کی اجازت چاہی، تو حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: "اگر ابوسفیان کا تعلق بنو عدی سے ہوتا، تو تم ایسا نہ کہتے۔" اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: "اے عباس! جس دن آپ اسلام لائے، آپ کا اسلام لانا مجھے اپنے والد خطاب کے اسلام لانے سے زیادہ محبوب تھا، اس لیے کہ آپ کے ایمان لانے سے نبی ﷺ کو خوشی ہوئی تھی۔" یہ بات حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی آپ ﷺ سے لازوال محبت کی عکاسی کرتی ہے۔
بعد از وصال رنج و غم
رسول اللہ ﷺ کی وفات کے موقع پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا حال یہ تھا کہ انہیں یقین ہی نہیں آ رہا تھا کہ آپ ﷺ وفات پا چکے ہیں۔ شدتِ محبت میں وہ کہنے لگے تھے کہ "منافق کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ وفات پا گئے ہیں، جبکہ رسول اللہ ﷺ تو اپنے رب سے ملاقات کے لیے گئے ہیں، جیسے موسیٰ علیہ السلام گئے تھے اور عنقریب واپس آئیں گے۔" حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے آ کر انہیں سمجھایا اور اس حقیقت کو واضح کیا، تب جا کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے تسلیم کیا۔ یہ آپ ﷺ سے گہری جذباتی وابستگی اور محبت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
![]() |
آپؓ کی محبت کا منہ بولتا ثبوت |
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی نبی اکرم ﷺ سے محبت صرف ایک عقیدے تک محدود نہیں تھی بلکہ یہ ان کی زندگی کے ہر پہلو میں جھلکتی تھی اور آپ ﷺ کی ہر ادا اور ہر حکم کی تعظیم ان کی فطرت ثانیہ بن چکی تھی۔
SUBHAN ALLAH
ReplyDeleteMASHA ALLAH
ReplyDeleteLove to Prophet Muhammad PBUH
ReplyDelete