"زندگی کیا ہے؟ " مقصد زندگی اور انسان کی تخلیق کے چند اہم پہلو

Dabistan_e_Islam
0

"زندگی کیا ہے؟ " مقصد زندگی اور  انسان کی تخلیق کے چند اہم پہلو

 "زندگی کیا ہے؟" 

یہ ایک بہت گہرا اور فلسفیانہ سوال ہے جس کا کوئی ایک حتمی جواب نہیں ہے۔ ہر شخص اپنی زندگی کو اپنے تجربات، عقائد اور اقدار کی بنیاد پر دیکھتا ہے۔


"زندگی کیا ہے؟ " مقصد زندگی اور تخلیق انسان کی تخلیق کے چند اہم پہلو
"زندگی کیا ہے؟ " مقصد زندگی اور انسان کی تخلیق کے چند اہم پہلو


عام طور پر، زندگی کو کئی پہلوؤں سے دیکھا جا سکتا ہے:

حیاتیاتی نقطہ نظر

حیاتیاتی نقطہ نظر سے، زندگی پیدائش اور موت کے درمیانی عرصے کا نام ہے۔ یہ جانداروں کی وہ حالت ہے جس میں وہ سانس لیتے ہیں، نشوونما پاتے ہیں، افزائش نسل کرتے ہیں، اور ماحول سے ردعمل ظاہر کرتے ہیں۔ سادہ الفاظ میں زندگی کا مطلب زندہ رہنا ہے۔

فلسفیانہ اور روحانی نقطہ نظر

فلسفیانہ اور روحانی سطح پر زندگی کے معنی اس سے کہیں زیادہ وسیع ہو سکتے ہیں۔ اس میں شامل ہیں:

 مقصد کا حصول: 

بہت سے لوگ زندگی کا مقصد کسی خاص ہدف کو حاصل کرنے، کوئی بڑا کام کرنے، یا کسی بلند مقصد کے لیے جینے میں پاتے ہیں۔

 تعلقات:

 دوسروں کے ساتھ مضبوط اور بامعنی رشتے بنانا، پیار و محبت کا تجربہ کرنا، اور خاندان و دوستوں کے ساتھ وقت گزارنا بھی زندگی کا ایک اہم حصہ ہے۔

 خوشی اور اطمینان: 

کچھ لوگ زندگی کا مقصد خوشی اور اندرونی سکون حاصل کرنے میں دیکھتے ہیں۔

 سیکھنا اور بڑھنا:

 زندگی کو ایک مسلسل سیکھنے کا عمل سمجھا جا سکتا ہے جہاں انسان نئے تجربات حاصل کرتا ہے، اپنی غلطیوں سے سیکھتا ہے اور خود کو بہتر بناتا ہے۔

 دوسروں کی مدد: 

دوسروں کے لیے مفید ہونا، خدمت خلق کرنا، اور معاشرے میں مثبت کردار ادا کرنا بھی بہت سے لوگوں کے لیے زندگی کا معنی بنتا ہے۔

 وجود کی تلاش:

 کچھ لوگ زندگی کو اپنے وجود کے گہرے معنی، خدا یا کائنات کے ساتھ اپنے تعلق کو سمجھنے کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔

ذاتی نقطہ نظر

ہر فرد کے لیے زندگی کے معنی مختلف ہوتے ہیں۔ ایک شخص کے لیے یہ اپنے خاندان کو خوش رکھنا ہو سکتا ہے، دوسرے کے لیے یہ علم حاصل کرنا، اور تیسرے کے لیے یہ دنیا کی سیر کرنا۔ یہ تجربات، قدروں، اور تبدیلیوں کے ساتھ بدلتے بھی رہتے ہیں۔

مقصدِ زندگی اور تخلیق انسان

مقصدِ زندگی اور تخلیق انسان خاص طور پر اسلامی نقطہ نظر سے، ایک نہایت اہم اور گہرا موضوع ہے۔ اسلام کائنات کی ہر چیز کو بامقصد قرار دیتا ہے، اور انسان کی تخلیق کو بھی ایک خاص اور عظیم مقصد کے تحت دیکھتا ہے۔

تخلیق انسان کا مقصد

قرآن و سنت کی روشنی میں، انسان کی تخلیق کا بنیادی مقصد درج ذیل ہے:

  اللہ کی عبادت و بندگی: 

قرآن مجید میں واضح طور پر بیان کیا گیا ہے:

   ﴿وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ﴾ (الذاریات: 56)

   "اور میں نے جنوں اور انسانوں کو اس کے سوا کسی اور کام کے لیے پیدا نہیں کیا کہ وہ صرف میری عبادت کریں۔"


انسان کی تخلیق کا اصل مقصد اللہ کی رضا، پہچان ، اور عبادت و بندگی
انسان کی تخلیق کا اصل مقصد اللہ کی پہچان، رضا اور عبادت و بندگی

   یہاں "عبادت" کا مفہوم محض نماز، روزہ یا دیگر ظاہری عبادات تک محدود نہیں، بلکہ یہ ایک وسیع تر تصور ہے جس میں زندگی کے ہر شعبے میں اللہ کے احکامات کی پیروی، اس کی رضا کا حصول، اور اس کے بتائے ہوئے طریقوں کے مطابق زندگی گزارنا شامل ہے۔ ہر وہ کام جو انسان اللہ کی خوشنودی کے لیے کرے، وہ عبادت کا درجہ حاصل کر لیتا ہے۔

  زمین پر اللہ کا خلیفہ/نائب ہونا: 

اللہ تعالیٰ نے انسان کو زمین پر اپنا خلیفہ (نائب) بنا کر بھیجا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ انسان کو زمین پر اللہ کے قوانین نافذ کرنے، عدل و انصاف قائم کرنے، اور اس کی مخلوق کے ساتھ اچھے برتاؤ کا ذمہ دار بنایا گیا ہے۔ فرشتوں کے سامنے حضرت آدمؑ کی تخلیق کا ذکر کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

   ﴿إِنِّي جَاعِلٌ فِي الْأَرْضِ خَلِيفَةً﴾ (البقرہ: 30)

   "میں زمین پر ایک نائب بنانے والا ہوں۔"

   اس حیثیت سے انسان کو ایک بہت بڑی ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ اللہ کے احکام کے مطابق اس دنیا کا نظام چلائے اور اس کی امانتوں کی حفاظت کرے۔

  آزمائش: 

انسان کی تخلیق کا ایک اہم مقصد اسے آزمائش میں ڈالنا بھی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے موت اور زندگی کو اس لیے پیدا کیا تاکہ وہ ہمیں آزمائے کہ ہم میں سے کون عمل کے لحاظ سے بہتر ہے۔

   ﴿الَّذِي خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَيَاةَ لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا﴾ (الملک: 2)

   "جس نے موت اور زندگی کو اس لیے بنایا تاکہ وہ تمہیں پرکھ سکے کہ تم میں سے کون سب سے اچھے عمل کرتا ہے۔ اور وہ (اللہ) زبردست طاقت والا، نہایت بخشنے والا ہے۔"

   یہ دنیا ایک امتحان گاہ ہے جہاں انسان کو نیک اعمال کرنے، برائیوں سے بچنے، اور اللہ کی اطاعت میں زندگی گزارنے کا موقع دیا گیا ہے۔ اس آزمائش کے نتائج آخرت میں سامنے آئیں گے۔

مقصدِ زندگی

تخلیق انسان کے انہی مقاصد کی روشنی میں مقصدِ زندگی واضح ہوتا ہے۔ اسلامی نقطہ نظر سے مقصدِ زندگی کے چند اہم پہلو یہ ہیں:

 انسان اللہ کی رضا حاصل کرے:

 زندگی کا حتمی مقصد اللہ کی رضا اور اس کا قرب حاصل کرنا ہے۔ یہ صرف ظاہری عبادات سے نہیں بلکہ پورے اخلاقی کمال کے حصول، بہترین کردار اور دوسروں کے حقوق کی ادائیگی سے حاصل ہوتا ہے۔

 دنیا و آخرت کی بھلائی کا حصول: 

ایک مسلمان کی زندگی کا مقصد صرف دنیاوی کامیابیاں حاصل کرنا نہیں بلکہ دنیا اور آخرت دونوں میں فلاح پانا ہے۔ یہ اللہ پر ایمان، نیک اعمال، اور دنیا میں دی گئی ذمہ داریوں کو احسن طریقے سے نبھانے سے ممکن ہے۔

 سماجی ذمہ داریاں پوری کرنا: 

انسان کو اشرف المخلوقات بنایا گیا ہے اور اسے معاشرتی سطح پر بھی بہترین کردار ادا کرنا ہے۔ عدل و انصاف، نیکی کا حکم دینا، برائی سے روکنا، اور کمزوروں کی مدد کرنا یہ سب مقصدِ زندگی کا حصہ ہیں۔

  علم کا حصول اور نافع ہونا:

 اسلام میں علم حاصل کرنے کی بہت اہمیت ہے۔ انسان کا مقصد یہ بھی ہے کہ وہ علم حاصل کرے اور اس علم کو انسانیت کی بھلائی کے لیے استعمال کرے۔


مقصدِ زندگی سماجر ذمہ داریاں پوری کرنے کے ساتھ ساتھ علم اور دنیا اور آخرت کا حصول
مقصدِ زندگی سماجی ذمہ داریاں پوری کرنے کے ساتھ ساتھ علم  اور دنیا اور آخرت کی بھلائی کا حصول


خلاصہ یہ کہ اسلامی نقطہ نظر سے انسان کی تخلیق بے مقصد نہیں ہوئی، بلکہ یہ ایک عظیم حکمت اور مقصد کے تحت ہے۔ انسان کو اللہ کی بندگی، اس کے احکامات کی پیروی، اور زمین پر اس کے خلیفہ کے طور پر عدل و انصاف قائم کرنے کے لیے بھیجا گیا ہے۔ اس کا انجام آخرت میں اس کے  اعمال کے مطابق ہوگا۔

تو مختصر یہ کہ، زندگی ایک پیچیدہ اور خوبصورت سفر ہے جس میں بہت سے پہلو شامل ہیں۔ اس کا معنی ہر انسان کے لیے ذاتی ہوتا ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ ارتقاء پذیر ہوتا ہے


Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !