عورت کی تعریف، اسکا کا کردار اور مرد کا عورت کو عزت دینا اولین فرض
عورت ایک انسانی فرد ہے جو حیاتیاتی طور پر مادہ (female) ہوتی ہے۔ حیاتیاتی طور پر، اس کے پاس بچے پیدا کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے، لیکن اس کی شناخت صرف اس تک محدود نہیں ہے۔
معاشرتی اور ثقافتی طور پر، عورت کا کردار اور شناخت بہت وسیع ہے۔ صدیوں سے، اس نے معاشرے میں مختلف اہم کردار ادا کیے ہیں:
ماں، بہن، بیٹی، اور بیوی: یہ ایسے رشتے ہیں جو خاندان کی بنیاد ہیں۔
پیشہ ورانہ زندگی میں: ڈاکٹر، انجینئر، استاد، سیاست دان، سائنس دان، اور دیگر شعبوں میں اس نے اپنی قابلیت کا لوہا منوایا ہے۔
معاشرتی ترقی میں: اس نے آرٹ، ادب، اور سائنس سمیت ہر میدان میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
مختلف ثقافتوں اور معاشروں میں عورت کے کردار کے بارے میں مختلف خیالات پائے جاتے ہیں۔ بعض معاشروں نے عورتوں کو زیادہ آزادی اور حقوق دیے ہیں جبکہ دیگر میں انہیں چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ آج کل، دنیا بھر میں عورتوں کے حقوق، مساوات، اور بااختیار ہونے (empowerment) پر زور دیا جا رہا ہے۔
عورت کی شناخت اس کی صلاحیتوں، کرداروں، اور حقوق کے ذریعے مزید واضح ہوتی ہے، جو اسے معاشرے کا ایک ناگزیر حصہ بناتی ہے۔
عورت کا کردار (role of a woman)
عورت کے کردار (role of a woman) کو مختلف پہلوؤں سے سمجھا جا سکتا ہے، کیونکہ یہ کردار وقت، ثقافت، اور اس کے ذاتی حالات کے ساتھ بدلتے رہتے ہیں۔ اسے بنیادی طور پر دو وسیع حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے:
1. گھریلو اور خاندانی کردار (Domestic and Family Roles)
یہ روایتی اور معاشرتی کردار ہیں جو صدیوں سے عورت کی پہچان رہے ہیں اور آج بھی اہمیت کے حامل ہیں:
ماں کا کردار (Role of a Mother): یہ سب سے اہم اور بنیادی کردار سمجھا جاتا ہے۔ ماں نہ صرف بچوں کی پرورش کرتی ہے بلکہ انہیں اخلاقی اور جذباتی سہارا بھی فراہم کرتی ہے۔ وہ بچوں کی پہلی درس گاہ ہوتی ہے اور ان کی شخصیت کی تعمیر میں مرکزی حیثیت رکھتی ہے۔
بیوی کا کردار (Role of a Wife): عورت خاندان کی بنیاد ہوتی ہے۔ وہ میاں بیوی کے تعلق میں استحکام، محبت اور دیکھ بھال لاتی ہے۔ وہ گھر کو منظم کرنے اور ایک پُرامن ماحول بنانے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔
نگہداشت کنندہ (The Caretaker): عورتیں اکثر خاندان کے بزرگوں اور بیمار افراد کی دیکھ بھال کی ذمہ داری سنبھالتی ہیں۔ ان کا کردار خاندان کے ہر فرد کی جذباتی اور جسمانی ضروریات کو پورا کرنا ہے۔
گھر کی منیجر (Home Manager): عورت گھر کے تمام امور، جیسے مالیات کا انتظام، کھانا پکانا، اور صفائی ستھرائی کو منظم کرتی ہے، جس سے گھر کا نظام چلتا ہے۔
2. معاشرتی اور پیشہ ورانہ کردار (Social and Professional Roles)
جدید دور میں، عورتیں گھر کی چار دیواری سے باہر نکل کر معاشرے کے ہر شعبے میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں:
پیشہ ور کارکن (The Professional): عورتیں اب صرف گھریلو نہیں رہیں بلکہ ڈاکٹر، انجینئر، سائنسدان، استاد، کاروباری، اور سیاستدان بن کر ملک کی معیشت اور ترقی میں براہِ راست حصہ لے رہی ہیں۔
سماجی کارکن اور رہنما (Social Activist and Leader): عورتیں معاشرتی تبدیلی، حقوق نسواں، تعلیم، اور صحت کے شعبوں میں مؤثر آواز بن کر رہنمائی کر رہی ہیں۔ وہ اپنے حقوق اور مساوات کے لیے جدوجہد کرتی ہیں۔
معاشی مددگار (Economic Contributor): ملازمت یا کاروبار کے ذریعے، وہ اپنے خاندان کی معاشی ضروریات کو پورا کرنے میں مردوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہیں، جس سے خاندان کی قوتِ خرید اور معیارِ زندگی بہتر ہوتا ہے۔
ثقافت کی محافظ (Preserver of Culture): عورتیں اکثر ثقافتی اقدار، روایات، اور زبان کو ایک نسل سے دوسری نسل تک منتقل کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
عورت کی عزت ہر انسان کا، مرد ہو یا عورت، اخلاقی اور معاشرتی فرض (Moral and Social Duty) ہے۔ تاہم، مرد کے تناظر میں، یہ ذمہ داری اکثر اس کے اوّلین فرائض (Primary Responsibilities) میں شمار ہوتی ہے، اور اس کی کئی وجوہات ہیں:
1. دین اور معاشرت کی تعلیمات
اسلامی نقطہ نظر: اسلام میں مرد کو قوام (محافظ، کمانے والا، اور ذمہ دار) کا درجہ دیا گیا ہے۔ قوام ہونے کا مطلب ہے کہ وہ خاندان اور عورتوں کی نہ صرف مالی بلکہ جذباتی اور اخلاقی تحفظ (Emotional and Moral Protection) کا ذمہ دار ہے۔ عورت کی عزت، وقار اور حقوق کی حفاظت مرد کا اوّلین دینی اور سماجی فریضہ ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کے ساتھ حسن سلوک کی بار بار تاکید فرمائی ہے۔
معاشرتی ذمہ داری: روایتی اور جدید دونوں معاشروں میں، مرد کو اپنی بہنوں، بیٹیوں، بیویوں، اور ماؤں کی حفاظت کا ذمہ دار سمجھا جاتا ہے۔ اس حفاظت میں ان کی جسمانی اور جذباتی عزت شامل ہے۔
2. برابری اور انسانیت کا اصول
انسانی وقار (Human Dignity): عزت دینا دراصل ہر انسان کا بنیادی حق ہے، خواہ وہ مرد ہو یا عورت۔ کسی بھی عورت کی عزت کرنا مرد کے انسانی اور اخلاقی ضمیر کا تقاضا ہے۔
مسلم اور باوقار معاشرے کی بنیاد: وہ معاشرہ جہاں عورتوں کو عزت، تحفظ، اور مساوی مواقع حاصل ہوتے ہیں وہ زیادہ صحت مند، مستحکم، اور ترقی یافتہ ہوتا ہے۔ مردوں کا یہ فرض ہے کہ وہ ایسے معاشرتی ماحول کو پروان چڑھائیں۔
3. مرد کے کردار کا پیمانہ
کسی بھی مرد کے کردار اور اس کی تربیت کو جانچنے کا ایک اہم پیمانہ یہ ہے کہ وہ عورتوں کے ساتھ کیسا سلوک کرتا ہے۔ گھر میں ہو یا باہر، ایک باکردار مرد ہمیشہ عورت کی رائے، اس کے وجود، اور اس کے حقوق کا احترام کرتا ہے۔
خلاصہ :
عورت کا کردار اب کسی ایک دائرے تک محدود نہیں رہا ہے۔ وہ ایک ہی وقت میں ایک ماہرِ خانہ داری، ایک پیشہ ور کارکن، ایک ماں، اور ایک معاشرتی رہنما ہو سکتی ہے۔ جدید معاشرے کی ترقی کا انحصار اس بات پر ہے کہ ہم اس کے ان تمام کرداروں کو کس حد تک قدر اور احترام دیتے ہیں۔
عورت کی عزت کرنا مرد کے اوّلین فرائض (Primary Duties) میں شامل ہے، کیونکہ یہ دین، معاشرت، اور انسانیت کے بنیادی اصولوں سے جڑا ہوا ہے۔ مرد کی ذمہ داری صرف عزت کرنا ہی نہیں، بلکہ ایسا ماحول فراہم کرنا ہے جہاں عورت محفوظ اور بااختیار محسوس کرے۔