میلاد النبی ﷺ: ایک بابرکت موقع
میلاد النبی ﷺ ایک انتہائی مبارک اور مقدس دن ہے، جو کہ ہمارے پیارے آقا، حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی ولادت باسعادت کے موقع پر منایا جاتا ہے۔ یہ دن ہر مسلمان کے لیے خوشی، رحمت اور شکر گزاری کا دن ہے۔
![]() |
میلاد النبی ﷺ: ایک بابرکت موقع |
تاریخ اور اہمیت
نبی اکرم ﷺ کی ولادت 12 ربیع الاول کو مکہ مکرمہ میں ہوئی۔ یہ دن تاریخ اسلام میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ آپ ﷺ کی آمد سے دنیا میں جاہلیت، ظلم اور اندھیروں کا خاتمہ ہوا، اور نورِ اسلام کی شمع روشن ہوئی۔
اس دن کو کیسے منایا جاتا ہے؟
شرعی حدود میں رہ کر اس دن کو مختلف طریقوں سے بنایا جا سکتا ہے مسلمانوں کے منانے کا طریقہ درج زیل ہے
- درود و سلام کی کثرت: مسلمان اس دن زیادہ سے زیادہ درود شریف پڑھتے ہیں تاکہ آپ ﷺ کی محبت کا اظہار کر سکیں۔
- محفلِ نعت و سیرت: آپ ﷺ کی سیرت طیبہ اور آپ کی شان میں نظمیں پڑھی جاتی ہیں، جنہیں نعت کہتے ہیں۔
- خیرات و صدقات: غریبوں اور محتاجوں کی مدد کی جاتی ہے۔
- جلوس اور چراغاں: مختلف علاقوں میں جلوس نکالے جاتے ہیں اور گھروں کو سجایا جاتا ہے۔
میلاد النبی ﷺ ہمیں آپ ﷺ کی سیرت پر عمل کرنے اور آپ کے عظیم اخلاق کو اپنانے کا درس دیتا ہے۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ نبی اکرم ﷺ کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر ہی ہم دنیا و آخرت میں کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔
![]() |
آمد مصطفٰیﷺ |
آپ کی ولادت کی خبر پر آپ کے چچا ابو لہب کا رد عمل:
حضور اکرم ﷺ کی ولادت کی خبر پر آپ کے چچا ابو لہب کا رد عمل ایک انتہائی دلچسپ اور سبق آموز واقعہ ہے۔جو ہمیں نبی اکرم ﷺ کی عظمت اور ولادت کی خوشی کی اہمیت کو سمجھنے میں مدد دیتا ہے۔
جب نبی اکرم ﷺ کی ولادت ہوئی تو اس کی اطلاع ایک ثویبہ نامی عورت نے آ کر ابو لہب کو دی۔ اس وقت ابو لہب اپنے بھتیجے کی ولادت کی خبر سن کر بہت خوش ہوا۔ اس خوشی میں اس نے ثوبیہ کو آزاد کر دیا یہ اس کی ایک نیک حرکت تھی۔
ثویبہ اور ابو لہب کا تعلق
ثویبہ ایک لونڈی تھیں جو آپ ﷺ کے چچا ابو لہب کی ملکیت میں تھیں۔ وہ ان لوگوں میں سے تھیں جنہوں نے سب سے پہلے نبی اکرم ﷺ کو دودھ پلایا۔ ان کے بعد حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا کو یہ سعادت حاصل ہوئی۔
آزادی کا سبب اور واقعہ
جب آپ ﷺ کی ولادت ہوئی تو ثویبہ رضی اللہ عنہا کو اس کی اطلاع ملی۔ اس خوشی کو وہ سنبھال نہ سکیں اور دوڑ کر اپنے مالک، ابو لہب کے پاس گئیں اور اسے خوشخبری سنائی کہ اس کے بھائی عبداللہ کے ہاں ایک بیٹا پیدا ہوا ہے۔
ابو لہب جو کہ ایک سخت گیر اور متکبر شخص تھا، اس خبر کو سن کر اپنے بھتیجے کی پیدائش پر بے حد خوش ہوا۔ یہ اس کی فطری خوشی تھی کیونکہ اس وقت تک اسے نبوت کے اعلان کا علم نہیں تھا۔ اس خوشی کے اظہار میں اس نے اپنی لونڈی ثویبہ کو اپنی انگلی کے اشارے سے یہ کہہ کر آزاد کر دیا کہ "جا، آج سے تو آزاد ہے، اس خوشخبری کی وجہ سے جو تو نے مجھے سنائی ہے۔"
اس واقعے کا نتیجہ
اس واقعے سے ایک بہت بڑی عبرت حاصل ہوتی ہے۔ مؤرخین اور محدثین نے اس واقعے کو بیان کیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ کی وفات کے کئی سال بعد، آپ ﷺ کے دوسرے چچا حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے ابو لہب کو خواب میں دیکھا۔
- خواب کا منظر: حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے ابو لہب کو بہت ہی بری حالت میں دیکھا اور پوچھا کہ تمہارے ساتھ کیا معاملہ ہوا ہے؟
- ابو لہب کا جواب: ابو لہب نے کہا کہ "تم سے ملنے کے بعد کوئی خیر نہیں ملی، سوائے اس کے کہ مجھے پیر کے دن میرے عذاب میں تخفیف کی جاتی ہے، اور اس انگلی سے پانی ملتا ہے جس سے میں نے ثویبہ کو آزاد کیا تھا۔"
یہ روایت اگرچہ بعض محدثین کے نزدیک پوری طرح مستند نہیں، لیکن اس کا مفہوم بہت گہرا ہے۔ اس سے یہ سبق ملتا ہے کہ نبی اکرم ﷺ کی ولادت کی خوشی منانے اور اس موقع پر نیک عمل کرنے کی برکت اتنی زیادہ ہے کہ وہ ایک سخت ترین کافر کو بھی عذاب میں کچھ کمی کا سبب بن سکتی ہے۔ یہ نبی اکرم ﷺ کی ذات سے محبت کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے، چاہے وہ محبت کسی بھی سطح کی ہو
حضور اکرم ﷺ کی ولادت کی خوشی میں اپنی لونڈی ثویبہ کو آزاد کرنے پر ابو لہب کو جو فائدہ ہوا، وہ اس بات کی دلیل ہے کہ اس مبارک موقع کی خوشی منانے اور اس پر کوئی نیک عمل کرنے کی برکت بہت زیادہ ہے۔
انگلی سے ملنے والے پانی کا ابو لہب کو ملا فائدہ
اس واقعے کے مطابق، ابو لہب کو دوزخ میں شدید عذاب دیا جا رہا ہے، مگر پیر کے دن اس کے عذاب میں کچھ کمی کر دی جاتی ہے اور اسے اس انگلی سے پانی ملتا ہے جس سے اس نے ثویبہ کو آزاد کیا تھا۔
یہ انگلی اس کے عذاب میں کمی کا سبب بنتی ہے اور اسے پینے کے لیے پانی فراہم کرتی ہے۔ اگرچہ یہ ایک بہت ہی معمولی فائدہ ہے، لیکن دوزخ کے شدید عذاب میں کسی بھی قسم کی کمی یا راحت مل جانا ایک بہت بڑی بات ہے۔
یہ واقعہ اس بات کی علامت ہے کہ نبی اکرم ﷺ کی محبت اور ان کی ولادت کی خوشی میں کیا گیا نیک عمل رائیگاں نہیں جاتا۔ یہاں تک کہ ایک کافر کو بھی اس کا کچھ نہ کچھ فائدہ ضرور ہوتا ہے۔ یہ واقعہ اسلام کی تعلیمات اور نبی اکرم ﷺ کی رحمت کی ایک جھلک پیش کرتا ہے، کہ آپ کی ذات سے وابستہ ہر چیز میں برکت اور خیر ہے۔