صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے والہانہ محبت
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت بے مثال تھی اور انہوں نے اپنی زندگی کے ہر شعبے میں اس کا اظہار کیا۔ ان کی محبت محض زبانی دعوؤں تک محدود نہیں تھی بلکہ یہ ان کے ہر عمل اور ہر فیصلے میں جھلکتی تھی۔
![]() |
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے والہانہ محبت |
یہاں چند مثالیں دی جا رہی ہیں جن سے ان کی والہانہ محبت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے:
1. اطاعت اور فرمانبرداری:
صحابہ کرام نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر حکم پر بلا چون و چرا عمل کرتے تھے، چاہے وہ کتنا ہی مشکل کیوں نہ ہو۔ ان کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان حرفِ آخر تھا۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا واقعہ:
ایک بار حضرت عمر رضی اللہ عنہ نئے کپڑے پہن کر گزر رہے تھے کہ حضرت عباس رضی اللہ عنہ کے گھر کے پرنالے کا پانی ان پر گرا اور کپڑے ناپاک ہو گئے۔ حضرت عمرؓ نے پرنالے کو ہٹانے کا حکم دیا۔ بعد میں جب انہیں پتا چلا کہ یہ پرنالہ خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لگایا تھا، تو وہ اس بات پر سخت پریشان ہوئے اور انہیں بہت افسوس ہوا۔ تو پھر انہوں نےحضرت عباس رضی اللہ عنہ سے درخواست کی کہ وہ ان کی کمر پر چڑھ کر پرنالہ دوبارہ اسی جگہ لگا دیں جہاں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لگایا تھااس واقعے سے ان کی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے گہری محبت اور عقیدت ظاہر ہوتی ہے، اور یہ بھی کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بھی سنت کی بے حرمتی کے تصور سے بھی لرز اٹھتے تھے۔ یہ ان کی فرمانبرداری اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر عمل کی تعظیم کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
خواہشات کو رسول اللہ کے تابع کرنا:
صحابہ کرام اپنی تمام خواہشات اور ذاتی پسند ناپسند کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کے تابع رکھتے تھے۔ جس چیز کو آپؐ پسند کرتے، وہ بھی اسے پسند کرتے اور جس سے آپؐ منع کرتے، وہ اس سے اجتناب کرتے۔
2. جان و مال کی قربانی:
صحابہ کرام نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خاطر اپنی جان و مال کی کوئی پرواہ نہیں کی۔
جنگِ احد میں دفاع:
غزوۂ احد میں جب کفار نے اچانک حملہ کیا تو بہت سے صحابہ کرام نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کے لیے خود کو ڈھال بنا لیا۔ حضرت طلحہ بن عبیداللہ اور حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہما جیسے صحابہ نے اپنے جسموں پر تیر اور تلوار کے وار سہے تاکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تک کوئی آنچ نہ آئے۔
حضرت سواد بن غزیہ رضی اللہ عنہ کا واقعہ:
غزوۂ بدر کے موقع پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صفیں درست فرما رہے تھے کہ حضرت سواد بن غزیہ رضی اللہ عنہ ذرا آگے بڑھ گئے تھے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں چھڑی سے کُہنی پر ٹھوکا دیا تاکہ وہ صف میں آ جائیں۔ حضرت سواد رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: "یا رسول اللہﷺ ! آپ نے مجھے تکلیف دی ہے، مجھے بدلہ لینے کا موقع دیجیے۔" نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا لباس ہٹا دیا اور فرمایا: "لے لو اپنا بدلہ۔" حضرت سواد رضی اللہ عنہ آپؐ کے جسم مبارک سے لپٹ گئے اور بوسے لینے لگے۔ جب آپؐ نے وجہ پوچھی تو عرض کیا: "یا رسول اللہؐ! لڑائی کا موقع ہے، ہو سکتا ہے میں شہید ہو جاؤں، تو میری خواہش تھی کہ میری جلد آپؐ کی جلد سے مس ہو جائے۔" یہ محبت اور عقیدت کی انتہا تھی۔
![]() |
ہر محبت سے افضل نبی ﷺ کی محبت |
صحابہ کرام نے اللہ اور اس کے رسول کی محبت میں اپنے ماں باپ، بہن بھائیوں اور قریبی رشتہ داروں کو بھی قربان کرنے سے دریغ نہیں کیا۔ جنگِ بدر میں حضرت ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ نے اپنے والد کو، اور حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ نے اپنے بھائی کو صرف اس لیے قتل کیا کہ وہ کفر کی حمایت میں مسلمانوں کے مقابلے پر آئے تھے۔
3. ادب و احترام:
صحابہ کرام نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا بے پناہ ادب اور احترام کرتے تھے۔
بول چال کا انداز:
وہ آپؐ کے سامنے دھیمی آواز میں بات کرتے اور براہ راست آپؐ کے چہرے کی طرف نہیں دیکھتے تھے۔
آثارِ مبارکہ سے محبت:
وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کے پانی کو سنبھال لیتے تھے اور آپؐ کے پسینے یا تھوک کو بھی زمین پر گرنے نہیں دیتے تھے۔ وہ اسے تبرک کے طور پر اپنے چہروں پر مل لیتے تھے۔
نبوی بستر پر باپ کو بیٹھنے سے منع کرنا:
حضرت ابوسفیان رضی اللہ عنہ جب حالتِ کفر میں اپنی بیٹی ام حبیبہ رضی اللہ عنہا (جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ تھیں) سے ملنے آئے اور آپؐ کے بستر پر بیٹھنے لگے، تو ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے انہیں روک دیا اور فرمایا کہ یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا بستر ہے اور ایک کافر اس پر نہیں بیٹھ سکتا۔ یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی محبت تھی جس کے آگے خونی رشتے بھی ہیچ تھے۔
4. فکر آخرت اور معیت رسولؐ کی تمنا:
صحابہ کرام کو اس بات کی فکر رہتی تھی کہ آخرت میں وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہوں گے۔
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ کا واقعہ:
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ ایک دن بہت غمگین نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آپؐ نے ان سے غم کی وجہ پوچھی تو انہوں نے عرض کیا کہ انہیں آپؐ سے شدید محبت ہے۔ جب وہ آپؐ کو دیکھ نہیں پاتے تو بے چین ہو جاتے ہیں۔ انہیں یہ فکر لاحق ہے کہ آخرت میں آپؐ انبیاء کے ساتھ اعلیٰ مقام پر ہوں گے اور وہ آپؐ کے ساتھ نہیں رہ پائیں گے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی:
"جو کوئی اللہ اور رسول کی اطاعت کرے، وہ ان لوگوں کے ساتھ ہو گا جن پر اللہ نے انعام کیا ہے، یعنی انبیاء، صدیقین، شہداء اور صالحین۔" (النساء: 69)
5. فقیرانہ زندگی پر رضامندی:
جب ایک صحابی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کا اظہار کیا تو آپؐ نے فرمایا: "جو مجھ سے محبت کرتا ہے، فقر و فاقہ اس کی طرف اس سے بھی زیادہ تیزی سے آتا ہے جتنی تیزی سے پانی ڈھلوان کی طرف آتا ہے۔"
اس پر صحابہ نے فقر اور سادگی کو بخوشی قبول کیا کیونکہ یہ آپؐ کی سنت تھی۔
![]() |
نبی محترم ﷺ کی محبت سچی محبت |
صحابہ کرام کی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت ہماری لیے ایک عظیم درس ہے کہ حقیقی محبت محض الفاظ کا مجموعہ نہیں بلکہ مکمل اطاعت، ایثار اور ہر چیز پر ترجیح دینے کا نام ہے۔