مراقبہ کی روحانی پاکیزگی میں مدد، مراقبہ کا نماز اور دیگر عبادات سے تعلق

Dabistan_e_Islam
0

 مراقبہ کی روحانی پاکیزگی میں مدد، مراقبہ کا نماز اور دیگر عبادات سے تعلق

مراقبہ روحانی پاکیزگی کا ایک نہایت اہم اور مؤثر ذریعہ ہے جو انسان کو اپنی اندرونی دنیا کو سمجھنے اور اسے بہتر بنانے میں مدد کرتا ہے۔ یہ کوئی جادوئی عمل نہیں، بلکہ ایک شعوری کوشش ہے جس سے انسان اپنے ذہن، روح اور جسم کے درمیان ایک گہرا تعلق قائم کرتا ہے۔ 

مراقبہ کی روحانی پاکیزگی میں مدد
مراقبہ کی روحانی پاکیزگی میں مدد


مراقبہ اور روحانی پاکیزگی کا تعلق

مراقبہ براہ راست روحانی پاکیزگی میں کئی طرح سے مدد کرتا ہے:

1. منتشر خیالات کو ختم کرنا

ہمارا ذہن اکثر بے قابو خیالات اور پریشانیوں سے بھرا رہتا ہے۔ یہ خیالات ہماری روح کو آلودہ کرتے ہیں اور ہمیں سکون سے محروم رکھتے ہیں۔ مراقبہ ہمیں اپنے ذہن کو ایک نقطے پر مرکوز کرنے میں مدد دیتا ہے، جس سے فضول اور منفی خیالات کم ہوتے ہیں۔ یہ ذہن کو ایک ایسی حالت میں لاتا ہے جہاں وہ پرسکون ہو کر اپنے خالق کی طرف متوجہ ہو سکتا ہے۔

2. خود شناسی کا ذریعہ

مراقبہ کے دوران انسان اپنے آپ کو باہر کے شور سے دور کر کے اپنی اندرونی دنیا میں جھانکتا ہے۔ اس عمل سے وہ اپنی خوبیوں اور خامیوں کو پہچانتا ہے۔ یہ خود شناسی اسے اپنی کمزوریوں کو دور کرنے اور اپنی اخلاقی حالت کو بہتر بنانے کی ترغیب دیتی ہے۔ جب انسان خود کو جان لیتا ہے، تو وہ اپنے خالق کو بھی بہتر طور پر سمجھ سکتا ہے۔

3. اخلاقی برائیوں سے نجات

مراقبہ انسان کو اپنے نفس کی آواز سننے اور اسے قابو کرنے کا موقع دیتا ہے۔ یہ انسان کو حسد، لالچ، غصہ اور غرور جیسی اخلاقی برائیوں سے بچنے میں مدد کرتا ہے۔ جب انسان کو اپنی بری عادات کا احساس ہوتا ہے تو وہ انہیں ترک کرنے کا ارادہ کرتا ہے، جو روحانی پاکیزگی کا ایک بنیادی قدم ہے۔

4. خالق سے تعلق کو مضبوط کرنا

مراقبہ دراصل اپنے خالق سے رابطہ قائم کرنے کی ایک خاموش اور گہری شکل ہے۔ جب انسان اپنے خیالات کو ایک جگہ مرکوز کر کے اللہ کا ذکر کرتا ہے تو اس کی روح کو ایک خاص سکون ملتا ہے۔ یہ سکون اس کے دل میں اللہ کی محبت کو بڑھاتا ہے اور اس کے ایمان کو مضبوط کرتا ہے۔

مراقبہ کی عملی صورت

اگرچہ مراقبہ کی کئی اقسام ہیں، لیکن ان کا بنیادی مقصد ایک ہی ہے۔ عام طور پر مراقبہ کے لیے کچھ آسان اصولوں پر عمل کیا جاتا ہے:

 * ایک پرسکون اور صاف جگہ کا انتخاب کریں۔

 * آرام دہ حالت میں بیٹھیں اور آنکھیں بند کر لیں۔

 * تمام بیرونی خیالات کو ذہن سے نکالنے کی کوشش کریں۔

 * اللہ کا ذکر یا کسی بھی مثبت خیال پر اپنی توجہ مرکوز کریں۔

مراقبہ کی عملی صورت
مراقبہ کی عملی صورت


اس عمل کو روزانہ کچھ منٹ کے لیے انجام دینے سے نہ صرف آپ کی روحانی حالت بہتر ہوتی ہے بلکہ آپ کو ذہنی سکون، جسمانی صحت اور زندگی میں ایک مثبت رویہ  بھی حاصل ہوتا ہے

کیا مراقبہ کو نماز یا دیگر عبادات کے ساتھ جوڑا جا سکتا ہے

جی ہاں، مراقبہ کو نماز اور دیگر عبادات کے ساتھ نہ صرف جوڑا جا سکتا ہے بلکہ یہ دونوں ایک دوسرے کے معاون بھی ہیں۔ یہ دونوں عمل دراصل ایک ہی مقصد کے حصول کے مختلف پہلو ہیں۔ ایک طرف نماز اور دیگر عبادات ہمارے جسمانی اور روحانی فرائض کی ادائیگی ہیں، تو دوسری طرف مراقبہ ہمیں ان عبادات میں زیادہ گہرائی اور توجہ پیدا کرنے میں مدد دیتا ہے۔

نماز اور مراقبہ کا گہرا تعلق

نماز دراصل خود ایک گہری مراقبے کی حالت ہے۔ اگر اسے صحیح طور پر ادا کیا جائے۔ جب ہم نماز پڑھتے ہیں تو ہم دنیا کے تمام خیالات سے خود کو الگ کر کے صرف اللہ کی طرف متوجہ ہوتے ہیں۔

  نماز سے پہلے کی تیاری:

 نماز شروع کرنے سے پہلے یہ سوچنا کہ آپ کس کے سامنے کھڑے ہونے والے ہیں، ایک طرح کا مراقبہ ہے۔ یہ سوچ آپ کو دنیاوی پریشانیوں سے دور کر کے اللہ کے سامنے حاضر ہونے کی تیاری میں مدد دیتی ہے۔

  قیام اور قرات:

 جب آپ قیام کی حالت میں قرآن کی تلاوت کرتے ہیں تو آپ صرف الفاظ ادا نہیں کر رہے ہوتے، بلکہ ان کے معانی پر غور کر رہے ہوتے ہیں۔ یہ غور و فکر بھی مراقبے کی ایک شکل ہے۔

  رکوع اور سجدہ: 

رکوع اور سجدے میں جھکنا نہ صرف جسمانی عمل ہے بلکہ عاجزی کی انتہائی شکل ہے۔ سجدے میں آپ اللہ کے سب سے قریب ہوتے ہیں۔ اس لمحے میں اپنے دل کو دنیا سے کاٹ کر صرف اللہ کے سامنے پیش کرنا مراقبہ کی بہترین مثال ہے۔

رکوع و سجدہ، شکر گزاری
رکوع و سجدہ، شکرگزاری


دیگر عبادات اور مراقبہ کا امتزاج

  روزہ: 

روزہ صرف بھوکا اور پیاسا رہنا نہیں ہے۔ یہ ہماری خواہشات اور نفس کو قابو میں رکھنے کی ایک مشق ہے۔ روزے کے دوران اپنی بھوک اور پیاس کو محسوس کرتے ہوئے اللہ کی نعمتوں پر غور کرنا بھی مراقبہ ہے۔ یہ مراقبہ ہمیں دوسروں کے دکھ درد کو محسوس کرنے اور شکر گزار ہونے کا احساس دلاتا ہے۔

  ذکر و اذکار:

 ذکر، یعنی اللہ کا نام لینا اور اس کی تعریف کرنا، خود مراقبے کی ایک بہت بڑی شکل ہے۔ جب آپ تسبیح پڑھتے ہیں یا کوئی ذکر کرتے ہیں، تو آپ اپنے ذہن کو ایک نقطے پر مرکوز کر رہے ہوتے ہیں۔ یہ ذکر ہمیں اللہ سے جڑے رہنے میں مدد دیتا ہے اور ہمارے دلوں میں اطمینان پیدا کرتا ہے۔

  قرآن کی تلاوت: 

قرآن کی تلاوت کے دوران اس کے معانی پر غور کرنا بھی ایک طرح کا مراقبہ ہے۔ جب آپ قرآن کے الفاظ کو سمجھتے ہیں اور ان پر عمل کرنے کا ارادہ کرتے ہیں تو یہ آپ کی روح کو پاکیزہ کرتا ہے۔

اس طرح، نماز اور دیگر عبادات کو مراقبے کے ساتھ جوڑ کر آپ نہ صرف اپنی عبادات میں زیادہ خشوع و خضوع پیدا کر سکتے ہیں، بلکہ اپنی روحانی حالت کو بھی بہتر بنا سکتے ہیں۔ یہ دونوں عمل ایک دوسرے کو تقویت دیتے ہیں اور انسان کو اللہ کے قریب لے جاتے ہیں۔


Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !