حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کی رسول اللہ ﷺ سے بے پناہ محبت

Dabistan_e_Islam
0

حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کی رسول اللہ ﷺ سے بے پناہ محبت

حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو رسول اللہ ﷺ سے بے پناہ محبت تھی، یہ محبت صرف زبانی نہیں بلکہ عملی طور پر ان کی زندگی کے ہر پہلو سے جھلکتی تھی۔ دونوں کے درمیان ایک منفرد اور گہرا تعلق تھا جو رشتوں، عقیدت، اور قربانیوں پر مبنی تھا۔


حضرت علیؓ کی حضورﷺ  سے عقیدت
حضرت علی ؓ کی حضور ﷺ سے عقیدت

خاندانی اور بچپن کا رشتہ

حضرت علیؓ، رسول اللہ ﷺ کے چچازاد بھائی تھے۔ بچپن ہی سے آپ ﷺ نے حضرت علیؓ کی پرورش کی، جس کی وجہ سے انہیں براہ راست نبی کریم ﷺ کی تعلیمات، اخلاق اور سیرت کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا۔ یہ رفاقت انہیں گہرے روحانی اور جذباتی رشتے میں پروان چڑھانے کا باعث بنی۔


اسلام قبول کرنے میں سبقت

حضرت علیؓ بچوں میں سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والے تھے، اور حضرت خدیجہؓ کے بعد آپ پہلے فرد تھے جنہوں نے رسول اللہ ﷺ پر ایمان لایا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ آغاز ہی سے رسول اللہ ﷺ کی نبوت اور تعلیمات پر مکمل یقین رکھتے تھے۔

تھے وہ ہر دم فدا رسولِ خدا ﷺ پر

جان و مال قربان کرتے تھے ہر خطر پر

ہر مشکل میں، ہر گھڑی، ہر موڑ پر

علی ؓ کی چاہت تھی بس اک مصطفیٰ ﷺ پر


ہجرت کی شب کی قربانی

حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ہجرت والا واقعہ اسلامی تاریخ کے سب سے اہم اور یادگار واقعات میں سے ایک ہے، جو نبوت کے تیرہویں سال (622 عیسوی) میں پیش آیا۔ یہ واقعہ ان کی بے مثال جانثاری، بہادری، شجاعت اور اطاعت رسولﷺ کا ایک عظیم مظہر ہے۔

پس منظر

مکہ میں جب مسلمانوں پر کفار کے مظالم حد سے بڑھ گئے اور ان کی جان و مال محفوظ نہ رہے تو اللہ تعالیٰ کے حکم سے نبی اکرم ﷺ نے مدینہ کی طرف ہجرت کا ارادہ کیا۔


 کفارِ مکہ نے محسوس کیا کہ نبی اکرم ﷺ کی ہجرت ان کے لیے بہت بڑا خطرہ بن سکتی ہے، چنانچہ انہوں نے دارالندوہ میں ایک ہنگامی اجلاس بلایا اور یہ سازش کی کہ مختلف قبیلوں سے ایک ایک نوجوان منتخب کیا جائے اور سب مل کر بیک وقت نبی اکرم ﷺ کو شہید کر دیں۔ اللہ اکبر اس طرح نبی اکرم ﷺ کا خون تمام قبیلوں میں بٹ جائے گا اور بنو ہاشم (نبی اکرم ﷺ کا قبیلہ) سب سے انتقام نہیں لے پائیں گے۔


ہجرت کی شب حضرت علیؓ کا کردار

اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ﷺ کو کفار کی اس سازش سے آگاہ کر دیا اور آپ ﷺ کو ہجرت کا حکم دیا۔ ہجرت کی شب، جب کفار کاشانۂ نبوت کا محاصرہ کیے ہوئے تھے اور نبی اکرم ﷺ کے گھر سے باہر نکلنے کا انتظار کر رہے تھے، اس وقت نبی اکرم ﷺ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو بلایا اور فرمایا:

"اے علی! تم آج رات میرے بستر پر میری چادر اوڑھ کر سو جاؤ، تاکہ کفار یہ سمجھیں کہ میں سو رہا ہوں۔ صبح تم لوگوں کی تمام امانتیں (جو قریش نے نبی اکرم ﷺ کے پاس رکھوائی تھیں) واپس کر کے مدینہ چلے آنا۔"

حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کمال جرات اور اطاعت کے ساتھ اس حکم کی تعمیل کی، حالانکہ وہ جانتے تھے کہ باہر قاتلوں کا جم غفیر ہے جو آپ ﷺ کو شہید کرنے کے ارادے سے بیٹھے ہیں۔ انہوں نے اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر نبی اکرم ﷺ کے بستر پر آرام فرمایا۔ کفار تمام رات پہرہ دیتے رہے اور یہی سمجھتے رہے کہ بستر پر نبی اکرم ﷺ لیٹے ہوئے ہیں۔ صبح جب وہ اندر داخل ہوئے تو یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ بستر پر نبی اکرم ﷺ کے بجائے حضرت علی رضی اللہ عنہ ہیں۔


شجاعت اور بہادری کے ساتھ حضرت علیؓ نے اٹھایا بسترِ  مصطفیٰﷺ کا لطف
شجاعت اور بہادری کے ساتھ حضرت علیؓ نے اٹھایا بسترِ  مصطفیٰﷺ کا لطف


حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بعد میں تمام امانتیں ان کے حقداروں تک پہنچائیں اور پھر بحفاظت مدینہ ہجرت کر گئے۔حضرت علیؓ کا اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر رسول اکرم ﷺ کے حکم کی تعمیل کرنا آپ ﷺ سے ان کی والہانہ محبت اور وفاداری کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

شبِ ہجرت کا وہ لمحہ نہ بھولے گا تاریخ

جب علی ؓ نے بستر پہ دی اپنی جان کی بازی

محبت کا یہ اظہار تھا بے مثال

رسولِ خدا ﷺ کی خاطر ہر قربانی تھی راضی

غزوات میں رفاقت اور بہادری

حضرت علیؓ نے غزوہ تبوک کے علاوہ تمام غزوات میں رسول اللہ ﷺ کا ساتھ دیا۔ بدر، احد، خندق، اور خیبر جیسے معرکوں میں انہوں نے اپنی شجاعت، بہادری، اور فداکاری کے جوہر دکھائے۔ آپ ﷺ کے علمبردار تھے اور ہر مشکل موقع پر آپ ﷺ کے ساتھ کھڑے رہے۔ کئی مواقع پر انہوں نے اکیلے دشمن کا مقابلہ کیا اور فتح حاصل کی۔


وصالِ نبوی کے موقع پر خدمات

رسول اللہ ﷺ کے وصال کے وقت، حضرت علیؓ نے چند دیگر صحابہ کرامؓ کے ساتھ مل کر آپ ﷺ کو غسل دیا اور تجہیز و تکفین کا کام سرانجام دیا۔ یہ ان کے گہرے عشق اور عقیدت کا ایک اور مظہر ہے کہ وہ آخری وقت تک رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں رہے۔

نگاہِ عشق سے وہ دیکھتے تھے آقا ﷺ کو
ہر بات میں ان کی چاہت تھی بےبہا کو
مومنِ کامل تھے، دل میں تھا پیارِ نبی ﷺ
عشقِ رسول ﷺ سے تھا ان کا ہر لمحہ سجا کو

حضرت علیؓ کی رسول اللہ ﷺ سے بے پناہ محبت ان کے ہر عمل، ہر قول اور ان کی پوری زندگی سے عیاں ہے۔ وہ صرف ایک چچازاد بھائی ہی نہیں بلکہ ایک جانثار ساتھی، وفادار خادم، اور ایک سچے عاشق رسول ﷺ تھے۔


Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !