اسلام میں عشق کا مفہوم

Dabistan_e_Islam
0

اسلام میں عشق کا مفہوم

پیار (محبت) انسانی زندگی کا ایک ایسا بنیادی جزو ہے جو ہمیں خوشی، اطمینان اور زندگی کا مقصد دیتا ہے۔ یہ انسان کو دوسروں سے جوڑتا ہے اور ایک بہتر معاشرے کی تشکیل میں مدد دیتا ہے۔"پیار" ایک ایسا جزبہ ہے جو مختلف رشتوں اور احساسات کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ صرف رومانوی تعلقات تک محدود نہیں بلکہ اس میں خاندان، دوستوں، اور حتیٰ کہ انسانیت کے لیے بھی ہمدردی شامل ہوتی ہے۔پیار کی خصوصیات میں احترام، اعتماد، دیکھ بھال، قربانی، ہمدردی اور قبولیت شامل ہیں۔

 اسلام میں "عشق" ایک گہرا اور وسیع مفہوم رکھتا ہے، اور اس کی مختلف تشریحات کی جاتی ہیں۔ عام طور پر عشق کو شدید محبت یا انتہا درجے کا لگاؤ سمجھا جاتا ہے۔


اسلام میں عشق کا مفہوم
اسلام میں عشق کا مفہوم


 اسلام میں عشق کو دو بڑی اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے

  عشق حقیقی (Divine Love)

یہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ سے شدید اور بے پناہ محبت کا نام ہے۔ اسلامی نقطہ نظر سے، عشق حقیقی ہی سب سے اعلیٰ اور مقدس جذبہ ہے۔ اس میں انسان اپنی تمام تر خواہشات، آرزوؤں اور اپنی ذات کو بھلا کر صرف اللہ کی رضا اور اس کی قربت کا طالب ہوتا ہے۔ صوفیاء کرام کے نزدیک عشق حقیقی ہی زندگی کا مقصد اور نجات کا ذریعہ ہے۔ وہ عشق کو اللہ کی ذات میں فنا ہونے اور اس کی وحدانیت میں گم ہونے سے تعبیر کرتے ہیں۔عشق حقیقی کےبارے میں مزید دلچسپی رکھتے ہیں تو یہاں کلک کریں۔

  عشق مجازی (Earthly Love)

عشق مجازی سے مراد انسانوں یا دنیاوی اشیاء سے لگائی جانے والی محبت ہے۔ عام طور پر، معاشرے میں اس کا مطلب کسی دوسرے انسان، خاص طور پر جنس مخالف سے کی جانے والی شدید محبت لیا جاتا ہے۔ عشقِ مجازی کی حیثیت جاننا چاہتے ہیں تو کلک کریں۔

، لیکن اسلامی تعلیمات میں عشق مجازی کو عشق حقیقی تک پہنچنے کا ایک ذریعہ یا سیڑھی سمجھا جا سکتا ہے، بشرطیکہ وہ محبت شرعی حدود کے اندر ہو اور اللہ کی یاد سے غافل نہ کرے۔ تاہم، بہت سے علماء اس بات پر زور دیتے ہیں کہ "عشق" کا لفظ قرآن و حدیث میں براہ راست اللہ یا رسول سے محبت کے لیے استعمال نہیں ہوا، بلکہ "محبت" (حب) کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ ان کے نزدیک "عشق" میں بعض اوقات جنون اور دیوانگی کا پہلو ہوتا ہے جو اسلامی اعتدال کے منافی ہو سکتا ہے، خاص طور پر اگر یہ نفسانی خواہشات پر مبنی ہو۔

عشق مجازی سے عشق حقیقی کا سفر
عشق مجازی سے عشق حقیقی کا سفر

اسلام میں عشق کے اہم پہلو:

 اللہ سے محبت: اسلام میں سب سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ سے محبت کرنے کو ایمان کا حصہ قرار دیا گیا ہے۔ قرآن کریم میں مومنوں کی اس محبت کو یوں بیان کیا گیا ہے: "اور جو لوگ ایمان والے ہیں وہ (ہر ایک سے بڑھ کر) اللہ سے بہت ہی زیادہ محبت کرتے ہیں۔" (البقرہ: 165)

  رسول اللہ ﷺ سے محبت: ایمان کی بنیاد: رسول اللہ ﷺ سے محبت ہمارے ایمان کا لازمی حصہ ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا ہے کہ: "جس شخص میں تین خصلتیں پائی جائیں، وہ ایمان کی مٹھاس پاتا ہے: (۱) اللہ اور اس کا رسول اسے ہر چیز سے زیادہ عزیز ہوں۔"

یہ حدیث واضح کرتی ہے کہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے دلی محبت ہی ایمان کا وہ بنیادی ستون ہے جو ہمیں اس کی حقیقی لذت سے روشناس کراتا ہے۔ یہ محبت صرف زبانی اقرار نہیں، بلکہ آپ ﷺ کی سیرت، تعلیمات اور احکامات پر عمل پیرا ہونے کا نام ہے۔ اسی محبت کے ذریعے ہم اللہ تعالیٰ کے قریب ہوتے ہیں اور دین اسلام کی روح کو سمجھتے ہیں۔

 عقل و شعور کی حد میں: بعض علماء کے نزدیک "عشق" کا لفظ اس لیے بھی قرآن و حدیث میں استعمال نہیں ہوا کیونکہ اس میں بعض اوقات ایسی شدت آ جاتی ہے جو عقل و شعور کو مغلوب کر دیتی ہے، جبکہ اسلام ہر چیز میں اعتدال اور حکمت کا درس دیتا ہے۔ محبت کو شرعی حدود اور اخلاقی اصولوں کے اندر رہنا چاہیے۔

  تصوف میں اہمیت: صوفیانہ روایات میں "عشق" کا تصور بہت گہرا ہے، جہاں اسے روحانی ترقی اور اللہ کے قرب کا ایک اہم راستہ سمجھا جاتا ہے۔ مشہور صوفی شعراء جیسے مولانا رومی ، علامہ اقبال وغیرہ نے عشق کو ایک نور، زندگی کا نچوڑ،   اور کائنات کا راز قرار دیا ہے۔


صوفیانہ عشق
صوفیانہ عشق

مختصراً، اسلام میں عشق کا اعلیٰ ترین مفہوم اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے ایسی بے پناہ، خالص اور بے لوث محبت ہے جو انسان کو نیک اعمال کی طرف راغب کرے اور اسے دنیاوی آلائشوں سے پاک کر کے اللہ کی رضا کا طلبگار بنا دے۔ جبکہ دنیاوی محبتوں کو اگر حدود میں رکھا جائے تو وہ بھی انسان کو عشق حقیقی تک پہنچنے کا ذریعہ بن سکتی ہیں۔


Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !